رام چند ر جی ماں سے رخصت لیتے ہوئے ( چکبستؔ)





سوال: چکبست ؔ کی حالاتِ زندگی اورشاعری پر ایک نوٹ لکھیے ؟
جواب: چکبست ؔ کی پیدائش فیض آباد لکھنو میں 1882ء میں ہوئی آپ کا پورا نام پنڈت برج نرائن اورخاندانی لقب چکبست تھاآ پ کے والد گرامی کا اسمی گرامی اودت نرائن تھا وہ بھی ایک شاعر تھے ابتدائی تعلیم لکھنو میں ہی حاصل کی 1905 ء میں ایک مقامی کالج سے بے اے کی ڈگری حاصل کر کے وکالت کا پیشہ اختیارکیا12 فروری1926ء میں ایک مقدمے کے سلسلے میں رائے بریلی آنا پڑا واپسی کے وقت ریلوے اسٹیشن پر دماغ پر فالج گرا اور اسی جگہ پر آپ کا انتقال 1926ء میں ہوا
شاعری :-
چکبست کو ابتدا سے ہی شعر گوئی کی طرف رجحان تھا صرف نو برس کی عمر میں اپنی ایک غزل لکھ ڈالی-اتفاقاََ جس دور میں آپ نے اپنی آنکھیں کھولی لکھنو میں ہر طرف شاعری کی بہاریں پھیلی ہوئی تھیں آپ نےہر شاعر کا اثر قبول کیا خصوصاََ میر انیس آپ کو زیادہ با گئے آپ کی اکثر نظمیں صاف ،سادہ اور آسان زبان میں ہیں غزلوں میں الفاظ کی بندش اورترکیب دیکھنے کے قابل ہے آپ ایک فطری شاعر تھےآپ کا بڑا کارنامہ یہ ہے کہ آپ نے اپنے دور کے سیاسی ،سماجی ، اور مذہبی خیالات وجذبات کو اپنی شاعری میں جگہ دی آپ نے بڑی عمدہ قومی، اصلاحی اورتاریخی نظمیں کہی ہیں آپ کا مجموعہ کلام" صبحِ وطن" کے نام کے ساتھ شائع ہوا
رام چند جی ماں سے رخصت لیتے ہوئے
کیا جانے کس خیال میں گم تھی وہ بے گناہ
نورنظر پہ دیدہ حسر ت کی نگاہ
جنبش ہوئی لبوں کو بھری ایک سرد آہ
لی گوشہ ہائے چشم سے اشکوں نے رخ کی راہ
چہرے کا رنگ حالت ِ دل کھولنے لگا
ہرموئے تن زباں کی طرح بولنے لگ
نورنظر:- بیٹا، دید:- نظر، حسرت :- ارمان، گوشہ ہائے چشم :- آنکھ کے کونے، اشک : - آنسو ، جنبش :- حرکت، لب: -ہونٹ
یہ نظم کا پہلا بند چکبست کی ایک خوبصورت نظم " رام چند ر جی ماں سے رخصت لیتے ہوئے" سےنکالا گیا ہے اس بند میں چکبست شری رام جی بن باس جانے کی تیاری کرتا ہے اور ماں پر کیا کیفیت بیتی ہے اس کو بیان کرتاہے کہتے ہیں نہ جانے رام جی کی ماں کس حال میں کھوئی ہوئی تھی اُس نے اپنی حسرت بھری نظروں سے اپنے بیٹے کی طرف نظر دوڑائی اپنےہونٹوں کو حرکت دے کر ایک سرد آہ بھر دی اور آنکھوں سے آنسووں کی چھڑی جاری ہوگی چہرے سے ہی ماں کی دل کی حالت بیان ہوتی تھی اورجسم کاہرانگ وبال ماں کی پریشانی کا حال بیان کرتا تھا
آخراسیر یاس کا قفل دہن کھلا
وا تھا دہان ِ زخم کہ باب سخن کھلا
اک دفتر مظالم چرخ کہن کھلا
افسانہ شداید رنج وسخن کھلا
درد دل غریب جو صرف بیاں ہوا
خون جگر کا رنگ سخن سےعیاں ہوا
اسیر:- قیدی، یاس :- مایوسی، قُفل:- تالا، دہن:- منہ ، وا:- کھلا ہوا ،باب :- دروازہ ، سخن: - بات، چرخ کہن :- چرخ سے مراد آسمان اور کہن سےمراد پرانا ، شدائد :- سختیاں ، عیان :- ظاہر، رنج :-غم
رام چندر جی کی ماں کی زبان بولنے لگی تو اپنے بیٹے پر ہونے والی ظلم وزیادتیاں بیان ہونے لگی آسمان کے ڈھائے ہوئے ظلم بھی بیان ہونے لگے ہر ہرے زخموں سے درووغم کا ذکرہونے لگادل پرجو کیفیت طاری ہوئی تھی وہ بھی بیان ہونےلگی ماں کی باتوں سے خون جگر کا رنگ صاف صاف ظاہرہونے لگا
سُن کر زبان سے ماں کی فریاد درد خیز
اس خستہ جاں کے دل پہ چلی غم کی تیغ تیز
عالم یہ تھا قریب کہ آنکھیں ہوں اشک ریز
لیکن ہزار ضبط سےرونے سےکی گریز
سو چا یہی کہ جان سے بے کس گزر نہ جائے
ناشاد ہم کو دیکھ کےماں اور مرنہ جائے
دررخیز: - تکلیف دینے والا، خستہ: - خراب، تیغ :- شمشیر: تلوار، اشک ریز: - آنسو بہاتی ہوئی ، ضبط :- قابو، گریز: - پرہیز،علٰیحدگی
نظم کے اس بند میں چکبستؔ ارشادفرماتے ہیں کہ جب شری چندرکی ماں کی آہ و زاری سنی توشری رام چندرجی نےعمدہ صبر کا مظاہرہ کر کے بڑی مشکل سے اپنے آنسووں کو روک لیارام چندر جی نے سوچا اگرمیں نے صبر سے کام نہ لیا تو میر ی ماں اور روئے گی اور وہ رو رو کے مر جائے گی
کہتے تھے لوگ دیکھ کے ماں باپ کا ملال
ان بے کسوں کی جان کا بچنا ہے اب محال
ہے کبریا کی شان گزرتے ہی ماہ و سال
خود دل سے درد ہجر کا کٹتا گیا خیال
ہاں کچھ دنوں تو نوحہ ماتم ہوا کیا
آخر کو روکے بیٹھ گئے اور کیا کیا
ملال:-افسوس ،بے کس :-بے یارو۔مدرگار،محال :- مشکل ،کبریا:-بزرگی اللہ تعالیٰ کا ایک صفاتی نام ، ہجر-جدائی ، نوحہ:-گریہ وزاری
چکبستؔ اس بند میں کہتے ہیں کہ جب لوگوں نے رام چندر جی کی والدین کی حالت دیکھی تو کہنے لگے ا ب رام جی کےماں باپ کابچنا مشکل ہے مگر بھگوان کا کرم یہ ہے دن ، ہفتے ، مہینے اورسال گذرجائیں گے اور جدائی کے یہ لمحات بھی رفتہ رفتہ کم ہوجائیں گے ہاں یہ قدرتی بات ہے رام کے ماں باپ چند ایام رونا دھونا کرے گے پھر خود ہی سنبھل جائے گے
اکثرریاض کرتے ہیں پھولوں پی باغباں
ہے دن کو دھوپ رات کو شبنم انہیں گراں
لیکن جو رنگ باغ بدلتا ہے ناگہاں
وہ گل ہزاورں پر دوں میں جاتے ہیں رائیگاں
رکھتے تھے جو عزیز انہیں جاں کی طرح
ملتے ہیں دست یاس وہ برگ خزاں کی طرح
ریاض: - محنت ۔بہت سے باغ ، گراں :- بھاری، ناگہاں: - اچانک،عزیز- پیارا ، دست :ہاتھ ، یاس: - مایوسی، برگ خزاں:- موسم خزاں میں گرنے والے پتے ، رائیگاں:- ضائع
اپنی نگاہ ہے کرم کار ساز پر
صحراچمن بنے گا وہ ہے مہر باں
جنگل ہو یا پہاڑ سفر ہو کہ ہر حضر
رہنا نہیں وہ حال سے بندوں کےبے خبر
اس کا کرم شریک اگر ہے تو غم نہیں
دامانِ دشت دامنِ مادر سے کم نہیں 
نگاہ :- نظر، کرم :- مہر بانی، کارساز: -کام بنانے والا، صحرا:- ویران، حضر: - پڑاو،دامانِ:- دامن ،دشت: - جنگل، مادر:- ماں
چکبست ؔ اس آخری بند میں ارشاد فرماتے ہیں کہ رام چندر جی اپنی ماں سے فرماتے ہیں کہ اے میری ماں میر ا بھروسہ کائنات کے بنانے والے پر ہے اگر وہ ساتھ رہے تو ویران بھی گلزار بن جائے گا انسان کا خالق انسان کے ہر حال سے واقف رہتا ہے چاہے جنگل ہوپہاڑہو،سفر ہو یا کسی اور پڑاو میں انسان رہے خدا ہر حال میں ایک انسان کے حال سے باخبر رہتا ہے اگر خدا، بھگوان ساتھ رہے تو کوئی غم بھی کوئی غم نہیں رہتا پھر چاہے آپ جنگل کے میں رہے یا پھر ماں کی ممتا کی چھاوں میں کوئی فکر دامن گیر نہیں رہتی
درسی سوالات
3۔سوالات
1۔ رام چند جی کو دیکھکر اسکی ماں کیوں رانے لگی ؟
جواب:-رام چندر کی ما ں اس بات پر رونے لگی جب رام جی کو بن باس جانے کاحکم ملا اُس کی ماں یہ جانتی تھی کہ اب اُس کا بیٹا چودہ سال تک جنگل میں رہے گا اور اسے اب بیٹے کی جدائی برداشت کرنا پڑے گی
2۔رام چندر جی نے ماں کا حال دیکھ کر آنسو کیوں روک لیے؟
جواب :- رام چندرنے اپنے آنسوں اسی لئے روک لیے وہ جانتا تھا اگر وہ بھی رونے لگے گا تو اُس کی ماں اور زیادہ پریشان ہوجائے گی کیوں اُس کی ماں پہلے سے بہت زیادہ دکھی و پریشان حال ہوچکی ہے
3۔ چکبست کی اس نظم کا خلاصہ لکھیے؟ 
جواب :" رام چندرجی ماں سے رخصت لیتے ہوئے " چکبست کی ایک لکھی ہوئی نظم ہے اس نظم میں چکبست رام جی اور اُس کی ماں کا وہ حال بیان کرتا ہے جب رام چندر جی کو بن باس چودہ برس جانے کا فرمان صادر ہوا تھا اور چکبست وہی حال بیان کرتا ہے کہ رام چندر جی اور اس کی ماں پرکیا کیفیت طاری ہوگی تھی چکبست کہتے ہیں جب رام جی ماں سے رخصت لے رہا تھا تو ماں صرف افسو س ک سدائیں بلند کر رہی تھی ما ں کی آنکھیں حسرتوں سے بھری تھی دل غم سے بھر ا تھا چہرے پر ماتم کے نشان تھے جسم لرزے سے تھرا رہا تھا رام چندر جی ماں کی حالت دیکھ کرکافی صدمے میں پڑ گے مگر کمال ہمت کر کے اپنے آنسووں کو بہنے نہ دیا یہ سمجھ کر کہ اگر میں رونے لگا تو ماں کو اور برا حال ہوجائے گا لوگ بھی رام چندر کی ماں کی حال دیکھ کر کہنے لگے کہ اب رام جی کی ماں بیٹے کی جدائی میں مرجائےگی مگر دنیا کا یہ دستور رہا کے جس طرح باغبان پھولوں کی دیکھ کرتا ہے ہاں ان پھولوں کے لئے دھوپ او شبنم کے قطرے بھی ضروری ہوتے ہیں مگر کمال شفقت کی بنا پر باغبان پر یہ چیزیں ناگوارگذرجاتی ہیں مگریہ پھولوں کی بقا کےلئے اہم ہوتی ہیں اسی طرح انسان دھوپ چھاوں برداشت کرکے ایک مکمل انسان بن جاتا ہےاورماں کوتسلی دیتا ہےماں کوئی غم نہ کر میرے ساتھ میر ا پروردگارعالم ہے جو صحرا کو گلزارمیں تبدیل کرتا ہے وہ خدا جو ہر حال میں اپنے بندے کی مدر کرتا ہے
4. شاعر کا حوالہ دے کر سیاق وسباق کے ساتھ ان اشعا ر کی وضاحت کریں
اپنی نگاہ ہے کرم کار ساز پر
صحراچمن بنے گا وہ ہے مہر باں
جنگل ہو یا پہاڑ سفر ہو کہ ہر حضر
رہنا نہیں وہ حال سے بندوں کےبے خبر
اس کا کرم شریک اگر ہے تو غم نہیں
دامانِ دشت دامنِ مادر سے کم نہیں
نگاہ :- نظر، کرم :- مہر بانی ، کار ساز : -کام بنانے والا ، صحرا : - ویران ، حضر :- پڑاو،دامانِ:- دامن ،دشت: - جنگل، مادر: - ماں
چکبست ؔ اس آخری بند میں ارشاد فرماتے ہیں کہ رام چندر جی اپنی ماں سے فرماتے ہیں کہ اے میری ماں میر ا بھروسہ کائنات کے بنانے والے پر ہے اگر وہ ساتھ رہے تو ویران بھی گلزار بن جائے گا انسان کا خالق انسان کے ہر حال سے واقف رہتا ہے چاہے جنگل ہو پہاڑ  ہو یا کسی اور پڑاو میں انسان رہے خدا ہر حال میں ایک انسان کے حال سے باخبر رہتا ہے اگر خدا، بھگوان ساتھ رہے توکوئی غم بھی کوئی غم نہیں رہتا پھر چاہے آ پ جنگل کے میں رہے یا پھر ماں کی ممتا کی چھاوں میں کوئی فکر دامن گیر نہیں رہتی
5۔" ہرموے تن زبان کی طرح بولنے لگا " ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس مصرعے کے ذریعہ شاعر کیا کہنا چاہتا ہے
جواب: شاعرچکبست اس مصرعے کے ذریعے یہ کہنا چاہتا ہے جس طرح ایک انسان کی زبان دکھ درر کا بیان کرتی ہے بالکل اسی طرح رام چندر کی ماں جب بیٹے کو بن باس جانے کو رخصت دے رہی تھی اور وہ غم میں مبتلا ہونے لگی رام چندر کی ماں اور اس کے جسم کے بال بھی جیسے زبان کی طرح ہی غم ودرد بیان کررہا تھا
6۔ فارسی میں مرکبات بنانے کےلئے "زیر" اضافہ کا کام دیتی ہے ایسے مرکبات میں مضاف  پہلے اور مضاف الیہ بعد میں آتا ہے مثلاََ
مرکب ۔۔۔۔۔معنی
خونِ جگر۔۔۔۔جگر کا خون
حالِ دل ۔۔۔۔دل کا حال
دامانِ مادر۔۔۔۔ماں کا دامن
 دردِ ہجر۔۔۔۔۔جدائی کی تکلیف
7۔ چکبست کی نظم سے چند فارسی مرکبات تلاش کرکے ان کے معنی لکھیے
فارسی مرکبات ۔۔۔۔۔۔معنی
  1. بابِ سخن۔۔۔۔۔۔۔ شاعر ی کا باب
  2. دامانِ زخم ۔۔۔۔۔۔ماں کا دامن
  3. دردِ ہجر۔۔۔۔۔۔۔۔جدائی کی تکلیف
  4. دامنِ مادر۔۔۔۔۔۔۔ماں کا  دامن
  5. دامانِ  دشت ۔۔۔۔۔۔جنگل کا دامن
8۔ ان الفاظ کے متضاد لکھیے
 لفظ ۔۔۔۔۔۔متضاد
حضر۔۔۔۔سفر
مُُحال ۔۔۔۔ممکن
قریب ۔۔۔۔بعید
صحرا ۔۔۔۔گلشن
ہجر۔۔۔۔۔وصال
تیز۔۔۔۔۔مدہم
عیاں ۔۔۔۔نہاں 

ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے