رسا جاودانی کی حیات اور نعت

 سوال:رسا جاودانی کی حیات اور نعتنعت کسے کہتے ہیں ؟ 
جواب: لغت میں "نعت " کے لغوی معنی مدح، ثنا یا تعریف کے ہیں لیکن اصطلاحی ادب میں "نعت" اس صنف کو کہتےہیں جس میں حضرتِ رسول اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح سرائی بیان کی جاتی ہے اس میں ہیئت کی کوئی قید نہیں ہے اس لئے نعت شاعری کی موضوعی صنف ہے
نعت گوئی کا آغاز عر بی شاعری اس وقت ہوا جب پیغمبرآخر ی زمان حضرتِ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں چند کافر شاعروں نے ہجوگوئی کی اس کے بدلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے کہا کہ تم میں ہے کوئی جو میر مدح سرائی بیان کرسکتا ہے تب جا کے حسان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ نے کچھ اشعار کہے جن سے نعت گوئی کی صنف کی بنیا پڑی نعت یہاں سے فارسی میں آئی اور اردو میں عربی اورفارسی کے راستےداخل ہوئی نعت کا تعلق چونکہ مذہبی اسلام سے ہے اس لئے اردو کے اکثر شاعروں نے نعتیں کہیں ہیں اردو کے چند مشہور و معروف نعت گو شعراء میں میر تقی میرؔ، مولانا حالیؔ، مولانا شبلیؔ نعمانی، مولانااحمد یارخان اور مولانا احمد رضا احمدخان بریلوی،علامہ اقبال، رسا جاودانی وغیرہ شامل ہیں
سوال :-رسا جاودانی کی حیات اور شاعری پر ایک نوٹ لکھیے؟
جواب حیات:-
رسا جاودانی جموں وکشمیرکا ایک مایہ ناز شخصیت کا نام ہےآپ کی پیدائش بھدرواہ میں 7 جولائی 1901ء میں ہوئی آپ کا اصلی نام عبدالقدوس تھا اور رساؔ تخلص تھا اردو ادب میں رسا جاودانی کے نام سے مشہور تھےآپ کے والد کا نام خواجہ منور تھا جو پیشے سے ایک تاجر تھےابتدائئ تعلیم مقامی طور پر حاصل کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے پنجاب یونیورسٹی سے منشی فاضل کا امتحان پاس کیا تعلیم حاصل کرنے کے بعدمحکمہ تعلیم میں بحیثیت استاد مقرر ہوئےاور اسی محکمے سے سبکدوش ہوگئے آپ کا انتقال 27 مئی 1979ء سرزمیں بھدرواہ ہوا
شاعری:-
رساؔ کو شاعری کی طرف رجحان بچپن کے ایام سے تھا آپ نے اپنی شاعری کا آغاز بچپن کے ایام کے دنوں میں کیا تھا شعر گوئی کے علاوہ آپ گانے بجانے کا بھی شوق رکھتے تھے آپ ایک روایتی شاعر تھے آپ کی شاعری میں ایک استاد کا رنگ جھلکتا ہے حسن وعشق آپکی غزلوں کا ایک اہم موضوع رہا  کشمیر کے قدرتی مناظر کی اپنی شاعری میں خوب پذیرائی کی آپ کے شعری مجموعے میں '' لالہ ء صحرا" اور "نظم ثریا" قابل ذکر ہیں

نعت

بنی نوع انسان کا غم خوار آیا
وہ تخلیق عالم کا شہکار آیا
بنی نوع:- حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ،غم خوار:- غم کو دور کرنے والا  ، تخلیق عالم:- کائنات کو پیدا کرنے والا، شہکار: -کسی بھی فن کا ماہر
نعت کے اس پہلے شعر میں رساؔ ارشار فرماتے ہیں کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا چکے ہیں آ پ صلی اللہ علیہ وصلم تمام دینا کے لوگوں کا غم دور کرنے کے لئے تشریف لائے ہیں اور آپ صلی علیہ وسلم ہی اس کائنات کے بنانے والے کا ایک عظیم شہکار ہو
وہ نبیوں کا سرتاج سردار آیا
خوش اندام آیا خوش اطوار آیا
خوش اندام:-خوبصورت جسم والا ، خوش اطوار: - اچھے طوروطریقہ والا
رساؔ اس نعت کے شعرمیں حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں کہتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام نبیوں کے سرکے تاج اور اُن کے سردار ہوآپ  صلی علیہ وسلم کا جسد ِمبارک اورطورطریقے بھی بہت اعلیٰ پایہ کے ہیں
تو آیا تیرے آنے کی آرزو تھی
نگاہوں کو بس تیری ہی جستجو تھی
رساؔ جاودانی نعت کے اس شعر میں ارشاد فرماتے ہیں کہ اے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے کی دینا کے لوگوں کو تمنا و آرزو تھی اور دنیا کے لوگوں کی نگا ہوں کوآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش و جستجو رہی تھی
تواے ابرِ رحمت جو دنیا میں آیا
شرف آدم و آدمیت نے پایا
ابرِ رحمت :- رحمت کے بادل ،شرف : -بلندی
رساؔ اس نعت کے شعر میں حضرتِ بنی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح سرائی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دینا میں رحمت بن کے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی بنی نوع آدم کوبہت اونچا مقام عطا نصیب ہوا
تو وہ سروِقامت نہیں جس کا سایہ
مگر بن کے رحمت تو عالم پی چھایا
سروِ:-سیدھا قد والا،سروِ قامت: -خوش قامت
رساؔ نبی پاک صلی علیہ وسلم کی شان یوں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اے بنی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے سیدھے قدِ مبارکے کے مالک ہیں کہ جس کو کوئی سایہنہیں مگردوسری طرف آپ تمام جہاں کے لے رحمت کا سایہ بن کے آئے ہیں
قدم تیرا جب سے پڑا  ہے زمیں پر
زمیں فوق رکھتی ہے عرشِ بریں پر
فوق: -برتری، عرشِ بریں :- وہ آسمان جہا ں اللہ کا تخت ہے
رساؔ اس نعت میں بیان کرتے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس زمیں پر اپنا تشر یف و اشرف لا کر اپنے قدمی مبارک اس زمیں پر رکھے تو اس سے اس زمیں کا مقام و مرتبہ اور رتبہ آسمانوں سے بڑ ھ گیایہ کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدمی مبارک سے ممکن ہوپایا
پیام آتشی کا ہے قرآن تیرا
ہوا جا گزیں دل میں فرمان تیرا
پیام :- پیغام ۔خبر،جاگزیں دل: -دل میں جگہ بنالینا
نعت کے اس شعر میں رساؔ نبی پاک صلی اللہ علیہ کی مدح بیا ن کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم جوکلام لے کرآئے یعنی قرآن پاک و سراسرامن و آشتی کا فرمان الہیٰ ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا کلام بھی یعنی حدیث دل کا قرار بن گیا
کرم ہر کسی پر ہے یکسان تیرا
ہے دھرتی کے کندھوں پراحسان تیرا
کرم :-مہربانی ، دھرتی: -زمیں، یکسان :-برابر
رسابیان کرتےہیں کہ اے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم مہربانیاں تما م لوگوں کے برابررہی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں کوئی تمز نہیں کرتے تھے یہی وجہ رہی ہے کہ اس کائنا ت کے دوشوں پر یہ بڑااحسان رہا ہے
جو شفقت مسلمان کے حال پر ہے
وہی غیر مسلم پہ تیری نظر ہے
شفقت :- مہربانی ، الفت،محبت
رسا ؔ اس نعت کے شعر میں فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ، الفت مسلم و غیر مسلم پر یکساں وبرا بر رہی ہے اور غیر مسلموں پر آپ کی نظریں مہربانیاں رہی ہیں
یہ کردار تیرا نہ کیوں دل کوبھائے
تو دل میں بسے کیوں نہ من میں سمائے
بھائے :- اچھا لگے من:- دل
نعت کے اس شعر میں رسا ۤارشاد فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاکردار دلوں کوبہت اچھا لگتا ہےکیوں کہ آ پ صلی اللہ کے کردار کا اچھا لگنا ضروری ہے کیوں کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کا کردار لاثانی ہے
تری راہ میں جس نے کانٹے بچھائے
رہے تیری شفقت کے اس پر بھی سائے 
رساؔ نعت کے اس شعر میں وہ واقع بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ وہ عرب کی وہ بوڑھی عورت جو ہمیشہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی راہوں پر کانٹے بچھاتی تھی جب وہ بیمارپڑی توﷺ اس کی خبر گیر ی کے لئے تشریف لے گئے غرض آپ ﷺ کی شفقت آپ ﷺ کے دشمنوں پر بھی تھی
کدورت سے ہستی رہی پاک تیری
جچی آنکھ میں شانِ لولاک تیری
کدورت :رنجش عداوت ،ہستی: -زندگی ،شخصیت، شان لولاک: - حضرت محمدﷺ کی شان اور عظمت
رساؔ اس شعرمیں کہتے ہیں کہ آپﷺ کی شانِ پاک عداوت ، رنجش اور دشمنی سے پاک رہی یہی وجہ ہے کہ آپ ﷺ کی شانِ عظمت ہر دل اورکوبھا گئی
سوال : مسدس کسے کہتے ہیں
جواب : ایسی نظم کو مسدس کہتے ہیں جس میں ہر بند چھ مصر عوں پر مشتمل ہو
3۔ سوالات
1۔حضرت محمد ﷺ کیا پیغا م لے کر آئے ؟
جواب: حضرت محمدﷺ اللہ تعالی کا پیغام لے کر آئے جس میں بنی نوع انسان کے لئے امن و آتشی کا درس ہے
تو وہ سروِقامت نہیں جس کا سایہ
مگر بن کے رحمت تو عالم پی چھایا
سروِ : -سیدھا قد والا ،سروِ قامت :-خوش قامت
رساؔ نبی پاک ﷺ کی شان یوں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اے بنی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے سیدھے قدِ مبارکے کے مالک ہیں کہ جس کو کوئی سایہ نہیں۔مگر دوسری طرف آپ تمام جہاں کے لے رحمت کا سایہ بن کے آئے ہیں
3۔ تشریح کیجئے
پیام آتشی کا ہے قرآن تیرا
ہوا جا گزیں دل میں فرمان تیرا
پیام :- پیغام ۔خبر،جاگزیں دل:-دل میں جگہ بنا لینا
نعت کے اس شعر میں رساؔ نبی پاک ﷺ کی مدح بیا ن کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اے نبی رحمت ﷺ آپ ﷺ جوکلام لے کر آئے یعنی قرآن پاک و سراسرامن و آشتی کا فرمان الہیٰ ہے اور آپ ﷺ کا اپنا کلام بھی یعنی حدیث دل کا قرار بن گیا
کرم ہر کسی پر ہے یکسان تیرا
ہے دھرتی کے کندھوں پر احسان تیرا
کرم :-مہربانی ، دھرتی:-زمیں ،یکسان :-برابر
رسا بیان کرتےہیں کہ اے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم مہربانیاں تما م لوگوں کے برابررہی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں کوئی تمز نہیں کرتے تھے یہی وجہ رہی ہے کہ اس کائنا ت کے دوشوں پر یہ بڑا احسان رہا ہے
جو شفقت مسلمان کے حال پر ہے
وہی غیر مسلم پہ تیری نظر ہے
شفقت :- مہربانی، الفت ، محبت
رسا ؔ اس نعت کے شعر میں فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کی محبت ، الفت مسلم و غیر مسلم پر یکساں وبرا بر رہی ہے اور غیر مسلموں پر آپ کی نظریں مہربانیاں رہی ہیں
4۔ مختصر نوٹ لکھے
1۔ مسدس
2۔ نعت
مسدس : -
مسدس اس نظم کو کہتے ہیں کہ جس میں چھ چھ مصرعوں کے بند ہوں ان چھ مصرعوں میں پہلےکے چارمصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں اور باقی آخر کے دو مصرعو ں کے قافیہ الگ ہوتے ہیں البتہ یہ ہیئت پابند نظم یامرثیہ کے لئے استعمال کی گئی ہےاس ہیئت کو پہلی بار مرزا سودا ؔ نے مرثیہ کے لئے استعمال کیا اور مرثیے بعد میں اسی ہیئت میں لکھے جانے لگے گئےمسدس میں روانی اور سلاست ہوتی ہے عام نعت کی طرح اس میں دعائیہ اور التجائیہ اشعار موجود نہیں ہوتے ہیں اس میں پوری عقیدت کے ساتھ رسول اکرمﷺ کی صورت و سیر ت کو بیان کیا جاتا ہے
نعت : -
نعت کے لغوی معنی مدح ،ثنا اور تعریف کے ہیں لیکن اصطلاحی ادب میں" نعت" اس صنفِ نظم کو کہتے ہیں جس میں حضرت پیغمبر آخری زماں ﷺ کی کسی مقدس سیرت اور صورت کے کسی پہلو کی مدح سرائی بیان کی جائے اس میں ہیئت کی کوئی قید نہیں اس لئے نعت موضوعی صنف ہے
نعت گوئی کا آغاز حضرتِ رسول اکرم ﷺ کی پاک زندگی میں ہوا تھا حسان بن ثابت کے ہاتھوں اس پاک صنف کا آغاز ہوا آ پ ہی عالمی میں نعت گوئی کے شاعر اول ہیں تب سے لیکر دینا کی متعدو زبانوں کے متعدد شعراء اکرام نے اس صنف میں طبع آزمائی کی







































 















ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے