شاد ؔعظیم آبادیؔ کی غزل گوئی
غزل نمبرایک(1)
تمناؤں میں اُلجھایا گیا ہوں
کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں
تشریح:
یہ شعرشادؔ کی ایک غزل کا مطلع والا شعر ہے اس شعر میں شاعر ارشاد فرماتے ہیں کہ جس طرح ایک بچے کا دل کھلونے دکھا کے اور کھولوں سے کھیل کر بہل اور خوش ہوجاتاہے اسی طرح یہ دنیا تمناؤں و آرزؤں کا بازار ہے جہاں ایک آرزو پوری ہوجاتی ہے تو دوسرے چاہ ستاتی ہے اسی چاہ وآرزوں میں ہماری ساری زندگی فنا ہوجاتی ہے
ہوں اس کوچہ کے ہر ذرہ سے آگاہ
اُدھر سے مُدتوں آیا گیا ہوں
تشریح:
یہ شعر شادؔ کی ایک غزل سے لیا گیا ہے اس شعر میں شاعر فرماتے ہیں کہ میں اپنے محبوب کے ہر رازسے واقف ہوں کیوں کہ میں بہت عرصے پہلے ہی اُن کے گھر آیاجایاکرتا تھا
دل مضطر سے پوچھ اے رونق بزم
میں خود آیا نہیں لایا گیا ہوں
تشریح:
یہ شعرشادؔ کی ایک غزل سے نکالا گیا ہے اس شعر میں شاعرایک عمد ہ بات کرتے ہوئے دنیا کی رونقوں سے مخاطب ہوکرفرماتے ہیں کہ اے دنیاکی رونقوں میں تجھےدیکھ کرنہ خوش ہوتا ہوں نہ غمگین کیوں میں اس دنیا میں نہ اپنی مرضی سے پیدا کیا گیا ہوں ناتو یہاں اپنی مرضی سےلایا گیا ہوں
نہ تھا میں معتقد اعجاز مے کا
بڑی مشکل سے منوایا گیا ہوں
معتقد: اعتقاد رکھنے والا، بھروسہ کرنے والا،اعجاز: معجزہ ۔ کرامت
تشریح :یہ شعر شا د کی ایک غزل سے موخوذ ہے اس شعر میں شاعر اپنے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں کہ میں جو یہ شراب پینے کا عادی ہوچکا ہوں یہ میرے یاروں دوستوں نے یہ اس راہ کی طرح دھکیل دیا ہے ورنہ میں اس کا عادی نہ تھا
کُجا میں اورکُجا اے شادؔ دُنیا
کہاں سے کس جگہ لایا گیا ہوں
کجا: کہاں، کس جگہ
تشریح:
یہ شعر شاد ؔ کی قلم کی نوک سے جنم پایا ہے اس شعر میں شاعرآدم کی تخلق اول کی بات کرتےہوئے کہتےہیں کہ جب اللہ نے آدم علیہ السلام کو پیداکر کے جنت میں ڈالا وہاں ایک معمولی غلطی کی وجہ سے زمین پر لایا گیا در حقیقت اصل میں دنیا بنی نوع انسان کی رہنے کی جگہ نہیں ہے
3۔ سوالات
1۔ اس شعر کی وضاحت کیجیے
دل مضطر سے پوچھ اے رونق ِ بزم
میں خود آیا نہیں لایا گیا ہوں
تشریح:
یہ شعر شادؔ کی ایک غزل سے نکالا گیا ہے اس شعر میں شاعر ایک عمد ہ بات کرتے ہوئے دنیا کی رونقوں سے مخاطب ہوکرفرماتے ہیں کہ اے دنیاکی رونقوں میں تجھے دیکھ کرنہ خوش ہوتا ہوں نہ غمگین کیوں میں اس دنیا میں نہ اپنی مرضی سے پیدا کیا گیا ہوں ناتو یہاں اپنی مرضی سے لایا گیا ہوں
2۔ ان مرکبات کے معنی لکھیے
اعجاز مے ، دل مضطر ، رونقِ بزم
جواب: اعجار مے: شراب پینے کا شوقین
دل مضطر: بے چین دل یا بے قرار دل
رونقِ بزم: محفل کی شان و شوکت
3۔ مختصر نوٹ لکھیے
شادؔ عظیم آبادی
جواب: حالاتِ زندگی :
شادؔ عظیم آبادی کا اصلی نام سیدعلی محمد تھا شادؔ تخلص تھا اپنے دور مین سید کے نام سے مشہورتھے آپ کے والد کا نام سید عباس مرزاتھا آپ کی پیدائش عظیم آباد پٹنہ میں 1846 ء میں ہوئی چار سال کی عمر میں اپنی تعلیم کا سلسلہ اپنے گھر سے ہی شروع کیا عربی ،فارسی اوربعد میں انگریزی زبانوں میں اعلیٰ مہارتیں حاصل کیں ۔مذہبی اسلامی کی کتابوں کے علاوہ دیگر دوسرے مذاہب کی کتابوں کا گہرائی سے مطالعہ کیا علمی خدمات کے عوض میں حکومت نے 1891 ء میں انھیں خان بہادر کا خطات عنائت فرمادیا آپ نے ایک لمبی عمر پا کے عظیم آباد میں 18 جنوری میں انتقال کیا
ادبی خدمات:
یوں توشاد نے ہر اصناف سخن میں طبع آزمائی کی لیکن ان کا نام غزل میں چمکا۔آپ کی شاعر ی کا اہم وصف زبان کی سادگی اور صفائی ہے ان کے دور میں غزل کا زور کم ہونے لگا مگر انھوں نے اس صنف میں نئی جان ڈال دی آپ کے کلام کا موضوع اخلاق ،فلسفہ ، توحید اور محبوب کے موضوعات رہے ہیں شادؔ کا کلام ان کے مرنے بعد 1938 ء میں آپ کے ایک شاگر نے" نغمہ الہام " کے نام کے ساتھ شائع کیانظم ونثرمیں بھی کئی یادگاریںچھوری ہیں
1 تبصرے
بہت عمدہ تشریح
جواب دیںحذف کریں