مولانا الطاف حسین حالی
(مولوی عبدالحق)
سوالات: (۱ )قومی اتحاد کے بارے میں مولانا حالی کا کیا خیال تھا؟
جواب:قومی اتحاد کے بارے میں مولانا حالی کا خیال بڑا صاف وپاک ا و رہمدردانہ نوعیت کا تھا وہ ملک کے ہر فرد میں ذات پات کو چھوڑکر قومی اتحاد دیکھنا چاہتا تھالیکن جب بھی ہندؤوں ومسلمانوں میں کئی کوئی ان بن ہوجاتی تھی تو اُن کا دل بڑا دُکھتا تھا وہ اپنی تحریروں و تقریروں میں ہر قوم وملت کے افراد کا خیال رکھتا تھا
(II)۔ مولانا حالی نے عملی میدان میں کون سی دو یادگاریں چھوڑی ہیں؟
جواب: مولانا حالی نے عملی میدان میں جو دویادگاریں چھوڑی ہیں اُن میں پہلی یادگار پانی پت میں ایک مدرسے کا قیام کرنا تھا جواب حالی ہائی سکول کے نام سے جانا وپہنچاناجاتا ہے دوسری یادگار اُن کی پانی پت میں اورنیٹل لائبریری کا قیا م عمل میں لانا شامل ہے
۴۔مندرجہ ذیل بیانات کے ثبوت کے طور پر سبق میں سے ایک ایک واقعہ تلاش کر کے لکھیے
خاکہ نگاری:کسی شخصیت یا شخص کے بارے میں کچھ حالات و واقعات،عادتیں و خصلتیں وغیر ہ لکھنا”خاکہ نگاری“کہلاتا ہے
سوانح نگاری:کسی شخصیت یا شخص کے بارے میں پیدائش سے لیکر موت تک تمام حالات و واقعات ترتیب وار لکھنے کو ”سوانح نگاری“ کہتے ہیں
شخصیت نگاری:کسی شخصیت یا شخص کے بارے میں اپنے تاثرات کے ساتھ ساتھ دیگر لوگوں کے خیالات و افکار لکھنے ”کو شخصیت نگاری“‘کہتے ہیں
۴۔مندرجہ ذیل بیانات کے ثبوت کے طور پر سبق میں سے ایک ایک واقعہ تلاش کر کے لکھیے
۱۔مولانا حالی شہرت اور خود نمائی پسند نہیں کرتے تھے
جواب: لوگ مولانا سے اُن کا کلام سننے کی فرمائش کرتے تھے مگر۔وہ کسی نہ کسی طرح ٹال جاتے تھے اور اکثر یہ عذر کر دیتے تھے کہ”میرا حافظ بہت کمزور ہے اپنا لکھا بھی یاد نہیں رہتا۔“ یہ عذر ِلنگ ہی تھااس میں کچھ حقیقت بھی تھی لیکن اصل بات یہ تھی کہ وہ خودنمائی سے بچتے تھے
۲۔مولاناحالی ؔزبردست مہمان نواز تھے
جواب: یہ کمبل لایا تھا اور آپ کو اُوڑھا رہا تھا۔انور احمد صاحب کہتے ہیں کہ”مجھ پر اُن کی شفقت کا ایسا اثر ہوا کہ عمر بھر نہیں بھول سکتا“۔مہمان کے آنے سے (اور اکثر ایسا ہوتا تھا)وہ بہت خوش ہوتے تھے اور سچے دل سے خاطر تواضع کرتے تھے اور اُس کے خوش رکھنے کی کوشش کرتے تھے
۳۔مولانا حالیؔ بعض اوقات چھوٹوں کا بھی ادب کرتے تھے
جواب: مرحوم حمید الدین اُن سے ملنے گئے تو وہ سروقد تعظیم کے لئے کھڑے ہوگئے ہم اپنے دل میں بہت شرمندہ ہوگئے مولوی حمیدالدین نے کہا بھی کہ آپ ہمیں تعظیم دے کر محجوب کرتے ہیں فرمانے لگے کہ آپ لوگوں کی تعظیم نہ کروں،تو کس کی کروں؟ آئندہ آپ ہی قوم کے ناخدا ہونے والے ہیں
۵۔مصنف کا حوالہ دے کر سیاق وسیاق ک ساتھ درج ذیل اقتناس کا ماحصل لکھیے
جدید تعلیم کے بڑے حامی تھے اُس کی اشاعت وتلقین میں مقدور بھر کوشش کرتے رہے لیکن آخری عمر میں ہمارے کالجوں کے طلبہ کو دیکھ کر اُنھیں کسی قدر مایوسی ہونے لگی تھی۔مجھے خوب یاد ہے کہ جب اُن کے نام حیدر آباد میں ایک روز ”اولڈ بوائے“ آیا تو پڑھ کر بہت افسوس کرنے لگے کہ اُس میں سوائے مسخر ے پن کے کچھ بھی نہیں ہوتا۔اُنھوں نے کہا علی گڑھ کے طلبہ سے اُس سے اعلی توقع تھی
جواب:یہ اقتباس ہماری درسی کتاب”بہارستانِ اردو“ ’اردو کی دسویں کتاب‘ کے حصہ نثر میں، بابائے اردو مولوی عبدالحق کے ایک لکھے ہوئے خاکہ”حالی“سے نکالا گیا ہے مندرجہ ذیل اقتباس کا ماحصل کچھ اس طرح سے ہیں
مولانا حالی جدید تعلیم کے زبردست حامی تھے اور اس کی بھرپور اشاعت کرنے میں ہمیشہ مگن رہتے تھے آخر عمر میں کالجوں کے دو طلبہ علموں کو دیکھ کر حالی کو بڑا غم ودُکھ ہوا۔بابائے اردو کہتے ہیں جب ایک دن حیدر آبادمیں ایک رسالہ ”اولڈ بواے“ چھپ کر آیا اُس کو پڑھ کرحالی کو بڑا دکھ ہوا اور کہا کہ اس رسالہ میں ہنسی مزاق کے بغیر کچھ بھی نہیں ہے اورفرمایا مجھے علی گڑھ طلبہ سے اس قسم کی امید نہیں تھی
ؐ۶۔ خالی جگہیں پُر کریں مثال
واحد جمع واحد جمع
کتاب کتابیں ادب آداب
قلم قلمیں وقت اوقات
بات باتیں سبب اسباب
رات راتیں فلک افلاک
نظم نظمیں طرف اطراف
مندرجہ ذیل الفاظ کو اس طرح جملوں میں استعما ل کیجیے کہ ان کی تذکر و تانیث واضح ہوجائے
دہی مالا برف چاند آشار دلک
مثال: عید کا چاند نظر نہیں آیا (مذکر)
جواب:
الفاظ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جملے ۔۔۔۔۔۔۔۔ تذکر و تانیث
دہی دہی زبردست کھٹا ہے مذکر
مالا میں نے بازار سے ایک مالا خریدی ہے مونث
برف برف بھاری ہورہی ہے مونث
آبشار اہر بل کا آبشا ر بڑا مشہور ہے مذکر
دل ہر ایک جاندار اپنا ایک دل رکھتا ہے مذکر
وہ مرکب جو اسم اشارہ اور مشارالیہ سے مل کر بنے مرکب اشاری کہلاتا ہے مثلاََ یہ کتاب، وہ قلم ان میں ’یہ‘ اور’وہ‘ اسم اشارہ ہیں جب کہ کتاب اور قلم مشار الیہ ہیں مشارالیہ سے مراد وہ چیز جس کی طرف اشارہ کیاجائے اور اسم اشارہ سے مراد وہ اسم ہے جو کسی چیز کی طرف اشارہ کرنے کے لیے بولا جائے
درج ذیل جملوں میں سے مرکب اشاری تلاش کریں
(۱) وہ کتاب بہت دلچسپ ہے؟ جواب: وہ کتاب
(ب)یہ لڑکا ذہین ہے جواب:یہ لڑکا
(ج) یہ قلم اوروہ پنسل میں نے سری نگر سے خریدے ہیں جواب: یہ قلم ، وہ پنسل
۷۔مثال دیکھ کر خالی جگہیں پُر کریں
مثال:
مُنشی منشاین
مُذکر مونث مُذکر مونث
ٹھاکر ٹھاکرائن حلوائی حلوائن
کھیتری کھیترائن قصائی قصائن
نائی نائن فرنگی فرنگن
۸۔مثال دیکھ کر متضاد الفاظ لکھیے
لفظ مُتضاد لفظ مُتضاد
قریب دُور باہر اندر
اُوپر نیچے دِن رات
وسیع تنگ پہلا آخری
نرم سخت اعلیٰ ادنی
سوال :خاکہ کیا ہے؟
جواب: خاکہ نثری ادب کی ایک دلکش صنف ہے خاکہ انگریزی لفظ اسکیچ((SKETCHکا ترجمہ ہے خاکہ کے معنی نقشہ یا لکیروں سے بنائی ہوئی تصویر کے ہیں لیکن ادبی اصطلاح میں خاکہ سے مراد ایک نثری تحریر ہوتی ہے جس میں کسی شخصیت کی منفرد اورنمایاں خصوصیات کو اس انداز سے پیش کیا جاتا ہے کہ اس کی ہو بہو تصویر آنکھوں کے سامنے آجائیخاکہ نگاری نہ سیرت نگاری ہے نہ سوانح نگاری، یہ کسی دل آویز شخصیت کی دھندلی سی تصویر ہے اس میں نہ اس کی زندگی کے اہم واقعات کی گنجائش ہے نہ خاص خاص تاریخوں اور نہ زیادہ تفصیل کی۔مصنف نے کسی شخص میں کچھ قابل ذکر خصوصیات دیکھی ہوں اور اُنھیں دلچسپ انداز سے بیان کردے تو یہی خاکہ ہے اردو میں خاکہ نگاری کے اولین نقوش و جھلکیاں اردو شعراء کے تذکروں میں ملتے ہیں جن میں میر تقی میرؔ کے ”نکات الشعراء“مصحفیؔ کے ”تذکرہ ہندی“شفیتہؔ کے ”گلشن بے خار“وغیرہ مثال کے طور پیش کیے جاسکتے ہیں لیکن اردو میں خاکہ نگاری کا باقاعدہ آغاز مرزا مرحت اللہ کے ہاتھوں ہوا جب انھوں نے نذیر احمد کا خاکہ لکھ کر اس صنف کی بنیاد ڈالی اردو کے دیگر خاکہ نگاروں میں عصمت چغتائی،منٹو،اعجاز حسین،شوکت تھانوی،شاہد احمد دہلوی وغیرہ قابلِ ذکر ہیں
سوال:مولوی عبدالحق کی حالات زندگی اور ادبی خدمات پر روشنی ڈالیے؟
جواب: حالات زندگی:مولوی عبدالحق کی پیدائش قصبہ ہاپوڑ کے قریب سراوہ میں 20اگست1870ء کو ہوئی بچپن سے ہی لکھنے پڑھنے کا زبردست شوق تھاابتدائی تعلیم اپنے وطن میں ہی حاصل کی اس کے بعد علی گڑھ کالج سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد حیدر آبادمیں معلم کا پیشہ اختیار کیا۔اس عہدے سے ترقی کرتے کرتے انسپکٹر مدارس کے عہدے تک پہنچ گئے عثمانیہ کالج میں بطورپرسنل کے فرائض بھی انجام دیتے رہیں عثمانیہ یونیورسٹی کے قائم ہوتے ہی شعبہ اردو کے صدر اور پروفیسرمقرر ہوئے اور اسی عہدے سے نوکری سے سبکدوش ہوئے اس کے بعد آپ دہلی چلے آئے اور اردو کی ترقی کے لئے انجمن ترقی اردو کے لیے کتابوں کی بڑی اشاعت شروع کی۔ الہ آباداور علی گڑھ یونیورسٹیوں سے۔ایل۔ایل۔ڈی اور ڈاکڑیٹ کی اعزازی ڈگریاں حاصل کیں۔ملک کا بٹوارہ ہونے کے بعد آپ کراچی چلے آئے جہاں پر آپ کا انتقال 16اگست 1961ء میں ہوا۔
ادبی خدمات:مولوی عبدالحق کو اردو کا بابائے اردو کے نام سے یاد کیا جاتا ہے آپ نے اردو کی بڑی خدمت کی۔کئی سالوں تک سہ ماہی رسالہ ”اردو“ نکالاجس میں خاص کر تحقیقی اور تنقیدی مضامین چھبتے تھے ہر بات سوچ سمجھ کر لکھتے ہیں عبارت میں الجھاو نہیں جو کچھ لکھتے ہیں صاف ستھرے اور عام فہم انداز میں وضاحت سے لکھتے ہیں مشکل زبان لکھنے والوں کو وہ اردو کا دشمن کہتے تھے اور آسان زبان لکھنے پر زور دیتے تھے
سوال: خاکہ ”حالی“کا خلاصہ لکھیے(مختصراََ)
جواب: ”حالی“ مولوی عبدالحق کا ایک لکھا خاکہ ہے اس خاکہ میں مولوی عبدالحق نے حالی کے مختلف عادات واطوار اور اوصاف پر روشنی ڈالی ہے عمادالمک کہتے ہیں کہ سرسید کی جماعت میں حالی جیسا کوئی بلند پایہ شحص نہ تھاحالی ؔبامروت،بااخلاق اوربہت انصاف پسند شخصیت کے مالک تھے وہ ہر ایک سے خوش اخلاقی کے ساتھ پیش آتے تھے ایک بار مولوی حمیدالدین ملنے کو گئے حالی اُن کی تعظیم کے لے کھڑے ہوگے آل انڈیا ایجوکیشنل کانفرنس کے سفیر مولوی انوار احمد جب ایک دن اُن سے ملنے آئے رات کو حالی کے یہاں ٹھہرے حالی نے اسکی خوب مہمان نوازی کی۔ رات کو خود ایک کمبل اوڑھنے کو دی۔حالی ہندووں و مسلمانوں میں اتحاد دیکھنا چاہتا تھاوہ ملک کے ہر فرد کی ترقی کا خواہش مند تھادوسرے شاعروں کی طرح اپنی شہرت کے خلاف نظر آتے ہیں حالی انگریزی سے واقف نہ تھے عملی میدان میں اُن کی دو یادگاریں ہیں ایک پانی پت میں اُن کا مدرسہ، ددم پانی پت میں ہی ان کی اورنیٹل لائبریری کا قائم کرنا تھاحالی جدید تعلیم کے حامی تھے وہ اردو میں اچھے ڈرامے وناولوں کو لکھنے کا خواہش مند تھاآخر پر اُن کی دو بڑی تمنا تھی کہ اردو میں تذکروتانیث کے قواعد وضوابط بڑی اچھی طر ح سے وضع کئے جائیں
0 تبصرے