جواب:دوکاندارلڑ کے کو اس لئے گڑیا نہیں بیچنا چاہتا تھا کیوں کہ لڑکے کے پاس گڑیا کو خریدنے کے لئے برابر پیسے موجود نہیں تھے
2۔سوال:لڑکے کے لئے گڑیا کا خریدنا کیوں ضروری تھا؟
جواب:کیوں کہ وہ اپنی فوت شدہ بہن کوگڑیا اپنی ماں کے ذریعے بھیجنا چاہتا تھاوہ یہ سمجھ بیٹھا تھا کہ اُس کی بہن آسمانوں میں رہتی ہے جہاں اب اُس کی بیما ر ماں جانے والی ہے
۳۔ لڑکا دیدی کو گڑیا کس کے ہاتھ بھیجنا چاہتا تھا؟
جواب:لڑکا اپنی دیدی کو گڑیا اپنی ماں کے ذریعے بھیجنا چاہتا تھا
۴۔ افسانے میں موجود ”آنٹی“ کے کردار پر صرف ۵ جملے لکھیے
جواب: (۱) وہ ایک رحم دل عورت ہوتی ہے
(۲) دوسروں کے دُکھ کو اپنا دُکھ سمجھتی ہے
(۳) لڑکے کی مدد کرتی ہے
(۴) اُسے لڑکے کی معصومیت پر ترس آتا ہے
(۵) گڑ یا اور پھول لڑکے کو خریدکے دے دیتی ہے
۵۔ لڑکے کی کون سی دعا اللہ نے ْقبول کر لی؟
جواب:لڑکے نے اللہ سے یہ دُعا مانگی تھی کہ اے اللہ مجھے اتنے پیسے د ے دیں تاکہ میں جن سے اپنی دیدی کے لئے ایک گڑیا اور اپنی ماں کے لئے ایک سفید پھولوں کا گلدستہ خرید سکوں
َؐ۶۔لڑکے کی ماں اور بہن کا کیا نام تھا؟
جواب:لڑکے کی ماں کا نام بی بی حلیمہ اور اُس کی بہن کا نام خالدہ تھا
۷۔اس افسانے کا نام ”آسمان پھول اور لہو“ کیوں رکھا گیا ہے؟
جواب: اس افسانے کا نام ”آسمان پھول اور لہو“ اسی لئے رکھا گیا ہے کیوں کہ اس افسانے میں یہ نام بہت باراستعمال ہوئے ہیں کیوں کہ ابتدا،نتہا،وسعت اور خاتمہ ان تینوں ناموں کے ساتھ ہوتا ہے
۸۔اس افسانے کا خلاصہ اپنے الفاظ میں لکھیے
جواب:اس افسانے کا نام”آسمان پھول اور لہو“ہے اس افسانے کو نورشاہ نے تحریر کیا ہے ایک عورت صبح کے وقت بازار کچھ جیزیں خریدنے کو نکلتی ہے وہاں اسے ایک لڑکا ایک گڑیوں کے دوکان پر ایک گڑیا خریدتا ہوا نظرآتا ہے مگر اس کے پاس اتنے پیسے موجود نہیں ہوتے ہیں جن سے وہ ایک گڑیا خرید سکے آنٹی اُسے پوچھتی ہے یہ گڑیا تم کیوں خریدنا چاہتے ہو وہ معصوم سا بچہ جواب دے دیتا ہے یہ گڑیا میں اپنی دیدی کے لئے خریدنا چاہتا ہوں جو آ سمانوں میں رہتی ہے اب میں یہ گڑیا اپنی دیدی کو اپنی ماں کے ذریعے بھیجنا چاہتا ہوں جو بیمار ہے ابو کہتے ہیں اماں بھی آسمانوں میں جانے والی ہے آنٹی کو اس معصوم بچے پر ترس آتاہے اور وہ اُس بچے کو کہتی ہے یہ ریزگاری کے پیسے میرے پرس میں ڈال دوں پھر دیکھوں یہ جادوئی پرس کیا کمال کرے گاآنٹی دوکان دار کو کہتی ہے یہ پیسے لے لوں اور یہ دونوں چیزیں پیک کردوں۔یہ کہہ کر آنٹی بچے کواُس کے پیسے واپس کر کے کہتی ہے جاوٗں بیٹے اپنی اماں کے پاس وہ آ پ کا انتظار کرتی ہوگی چند روز بعد آنٹی ایک اخبار ہاتھ میں پڑھنے کو اُٹھاتی ہے اُسے اخبار کی ایک تصویر میں اُس بچے اور اُس کی ماں کی لاش،گڑیا اور سفید پھولوں کے گلدستہ کے ساتھ خون میں لت پت نظر آتی ہے جسے دیکھ کر اُسے بڑا دُکھ ہوتا ہے اور اُسے یہ محسوس ہوتا ہے کہ جیساکہ ایک معصوم سا بچہ آسمانوں کی جانب پرواز کررہاہے
حروف کا بیان
حرف:حرف: وہ کلمہ ہے جو نہ کسی کام کو ظاہر کرتا ہے اور نہ ہی کسی کا نام ہوتاہے محض کلمات کے ساتھ مل کر کام دیتا ہے اسم وفعل بھی اسی کی وجہ سے آپس میں ملتے ہیں مثلاََ سے،میں ،تک ۔۔۔۔۔، وغیرہ
حروف کی دو قسمیں ہیں
(۱) حروف ہجا
(۲) حروف معنوی)
(۱) حروف ہجا: حروف ہجا وہ ہیں جو لفظ کی بناوٹ میں ا ستعمال ہوتے ہیں مثلاََ ا۔ب۔ج۔۔۔ وغیرہ
(۲) حروف معنوی): حروف معنوی وہ حروف ہیں جو خاص مطلب اور مقاصد کے لیے وضع کیے گیے ہوں مثلاََ پر، تک، میں و غیرہ
(۱)حروف جار: حروف جار(preposition) وہ حروف معنوی ہیں جو کسی اسم اور فعل کو آپس میں ملاتے ہیں اور ایک لفظ کا تعلق دوسرے لفظ سے ظاہر کرتے ہیں اُنھیں حروف جار کہتے ہیں اور جن اسموں کے بعد حروف جار واقع ہوتے ہیں اُن کو مجرور کہتے ہیں مثلاََ پر،سے،تک،تا،در،باہر،تلک،زیر،پاس،نزدیک، وغیرہ
(۲)حروف تنبیہہ: ایسے حروف ہیں جو کسی کو ڈرانے،دھمکانے،منع کرنے، خبردار کرنے یا روکنے کے موقعے پر بولے جاتے ہیں جیسے خبردار، دیکھو، سنو، سنو تو سہی ، دیکھنا وغیرہ
(۳) حروف شرط:وہ حروف جو شرط کے موقع پر بولے جاتے ہیں حروف شرط کہلاتے ہیں مثلاََ اگر، ورنہ،ہر چند، گو، جو، جوں ہی وغیرہ
(۴)حروف جزا: ایسے حروف جو شرط کے جواب میں بولے جاتے ہیں مثلاََ تو، تب،مگر وغیرہ
(۵)حروف عطف: وہ حروف ہیں جو دو کلموں کو آپس میں ملائیں مثلاََ اور،پھر، بھی وغیرہ
(۶) حروف اضافت: ایسے حروف ہیں جو دو اسموں میں نسبت پیدا کرتے ہیں ان کی کل تعداد نو (۹) ہیں مثلاََ کا، کے، کی، را،رے،ری،نی،نے اور نا
(۷)حروف استدراک: ایسے حروف ہیں جو دو جملوں کے درمیاں آ کر پہلے جملے کے شک کو دور کریں۔ مثلاََ اگرچہ،لیکن،گو، الا، البتہ،پہ ،سو وغیرہ
(۸)حروف استثنٰی:وہ حروف ہیں جو ایک جملے کو دوسرے جملے سے یا ایک شخص،چیز یا لفظ کو دوسرے شخص،چیز یا لفظ سے علیٰحدہ کریں۔جیسے سوا، ماسوا،جز لیکن، مگر وغیرہ
(۹)حروف تحسین آفرین: ایسے حروف جو تعریف یا شاباش کے موقع پر بولے جائیں۔ مثلاََ بہت خوب، مرحبا، کیا کہا،چشم بدور، واہ شاباش،زندہ باد وغیرہ
10(۱)حروف تاسف: ایسے حروف ہوتے ہیں جو افسوس،تکلیف یا گھبراہٹ کے موقع پر بولے جاتے ہیں مثلاََ اُف، ہائے،آہ، صد حیف، صد افسوس، حیف صد حیف، وغیرہ
(۱۱) حروف تعجب: ایسے حروف ہیں جو تعجب یا حیرانگی کے موقع پر بولے جاتے ہیں مثلاََ زہے قسمت، سبحان اللہ،اوفو، اف رے، اللہ اللہ وغیرہ
(12) حروف انبساط:ایسے حروف جو خوشی اور مسرت کے مو قع پر بو لے جائیں حروف انبساط کہلاتے ہیں مثلاََ ماشاء اللہ، واہ واہ، اوہو،آہا آہا وغیرہ
(13) حروف ندا:ایسے حروف جو کسی کو پکارنے کے موقع پر بولے جاتے ہیں مثلاََ اوہ، اجی ،ارے، او، ابے، یا وغیرہ
(14) حروف ایجاب: ایسے حروف جو پکارنے کے جواب میں بولے جائیں مثلاََ جی ہاں، ہاں، درست،
(15) حروف علت: ایسے حروف جو کسی امر کاسبب ظاہر کریں مثلاََ چونکہ، لہذا، پس، تاکہ وغیرہ
(16)حروف تاکید: یہ ایسے حروف ہوتے ہیں جن سے کلام میں زور پیدا ہو جائے حروف تاکید کہلاتے ہیں مثلاََ ہرگز، کبھی، کل، تمام، ضرور وغیرہ
(17) حروف نفرت: ایسے حروف جو نفرت کے موقع پر بولے جاتے ہیں مثلاََ چھی چھی، تھو، تف،لعنت،دُردُر،دھتکار،ہش، وغیرہ
(19) حروف تردید: ایسے حروف جو کسی بات کے رد کرنے کے لیے بولے جاتے ہیں جیسے خواہ، چاہے، یاتو، نہ، یا،کہ وغیرہ
(20)حروف استفہام: ایسے حروف ہوتے ہیں جو سوالات پوچھنے کے وقت بولے جاتے ہیں اردو میں یہ سوالات لفظ”ک“ سے ہی زیادہ بنتے ہیں جیسے کیوں، کب، کیوں، کیسا،کہاں،کتنے،کیا، کس،وغیرہ
(21) حروف بیان: وہ حرف جو کسی جملہ میں بیان سے پہلے آئیں۔دو جملوں کے درمیاں کسی بات کو واضح کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے اردو میں صرف ”کہ“ ہی حرف بیانیہ ہے
(22) حروف تاکید: وہ حروف ہیں جو تاکید کے موقع پر بولے جائیں جیسے ضرور، سب، کبھی،بے شک وغیرہ
(23) حروف تشبیہ:ایسے حروف ہیں جن سے ایک چیز کا دوسری چیز جیسا ہونا ظاہر ہو جیسے ہو بہو، ماخذ، جوں، جیسا، یوں، ویسا، تیسا، سا، کی طرح وغیرہ
۵۔ درج ذیل اقتباس کو غور سے پڑھیں
آ ج پھر وہی ہوا جس کا اندیشہ تھا۔ جونہی وہ آیاہال میں سبھی لوگ چونک پڑے اُس نے کسی کو کچھ کہے اسٹیج پر تقریر شروع کی۔ تالیوں سے پورا ہال گونجنے لگا ”واہ واہ“ ”سبحان اللہ“ کے روایتی الفاظ ہر طرف سے سُنائی دینے لگے۔سننے والے تشنہ تھے کہ وہ کچھ اور کہے اور کیوں؟ وہ اچانک رُکا۔اُس نے ایک لمبی آہ کھینچ لی اور عجیب انداز میں اپنے سر کو ہلانے لگا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ وہ کبھی بھی نہ بولے گا،چھی چھی۔تُف یہ دو لفظ کہہ کر اُس نے ہال میں طاری سکونت کو توڑا۔ کسی کی سمجھ میں نہ آسکا وہ کیا کہا جارہا تھا
۶۔اب اوپر دیے ہوئے اقتباس میں سے مختلف اقسام کے حروف تلاش کریں
جواب: واہ واہ = حروف تحسین ، سبحان اللہ= حروف تعجب ، کیسے۔ کیوں = حروف استفہام ، چھی چھی ۔تُف حروف نفرت
سوال: نور شاہ کی حالاتِ زندگی اور ادبی خدمات پر روشنی ڈالیے؟
ادبی خدمات:
x
0 تبصرے