اتفاق

اتفاق

انسانی زندگی بُرے واچھے کاموں کا نام ہے یوں توخالقِ کائنات نے ہر چیزمیں اچھائی وبُرائی ازل سے رکھی ہے اور ساتھ ہی ساتھ خداوند کریم نے وقت وقت پراس درتی کی جانب اپنے نبی ،پیغمبر، مرسل ورسول بھیجے ہیں اور اُن کےذریعے عام انسانیت تک یہ پیغام پہیچادیا ہے کہ اے لوگوں تم برائی کے بدے اچھائی کادامن کبھی نہیں چھوڑنا۔اسی سے اس کائنات کی دائمی بقا قائم رہ سکتی ہے

انسانی زندگی میں اتفاق کی اہمیت کو کوئی فرد فراموش نہیں کرسکتا یہ ایک اسی لازوال نعمت ہے کہ جس قوم وملت میں یہ عنصر پیداہوجائے تو اُس قوم وملت کو کوئی ہرانہیں سکتا۔ہیرو شیما و ناگہ ساکی پردوایٹم بموں نے لاکھوں بے گنا ہ انسانوں کی قیمتی جانیں لے لیں یہ بھی قوموں میں نہ اتفاقی کی وجہ سے ہوا یہ مقولہ مشہور ہے کسی باپ کے سات بیٹے تھے نا اتفاقی کی وجہ سےہمیشہ آپس میں لڑتے جھگڑتے تھے باپ نے بہت سمجھا مگر بیٹے سمجھنے کا نام نہیں لیتے تھے ایک روز باپ نےبیٹوں کو ایک گھٹے کی لکڑیا ں الگ الگ توڑنےکو دی تو وہ اُنھیں آرام سے توڑ گئے مگر جوں ہی باپ نے لکڑیوں کا گٹھا سب بیٹوں کو اکھٹا کرکے توڑنے کو دیا وہ سب باری باری اور اکٹھا بھی لکڑی کے گٹھے کو توڑ نہ پائے اس طرح با پ نے اپنے بیٹوں کو ساتھ ساتھ رہنے اور اتفاق سے رہنے کی افادیت کو سمجھایا

اس سے اور اس لئے ہمیں آپس میں اتفاق سے رہنا چاہئے اور آپسی رنجس،نفرت بھید بھاو کو پیار و محبت کے ساتھ سلجھانا چاہے ناکہ لڑائی جھگڑے سے

ہمیں یہ بھی کبھی نہیں بولنا چاہیے کہ اتفاق سے ہی یہ دنیا قائم ودائم ہے  

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے